حضرت صدیقہ طاہرہ (س) نے عملی طور پر امامت کا دفاع کیا
ایران// خطیب حرم حضرت فاطمه معصومه (س) نے ایام فاطمیہ کی مناسبت سے منعقدہ مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا نے اپنے قول و فعل سے ولایت و امامت کا دفاع کیا۔
خطیب حرم حضرت فاطمه معصومه سلام اللہ علیہا حجت الاسلام والمسلمین سید محمد حسینی قزوینی نے ایام فاطمیہ کی مناسبت سے منعقدہ مجلسِ عزاء سے خطاب میں، امامت اور ولایت کے دفاع میں صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا کی قربانیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حضرت زہراء مرضیہ سلام اللہ علیہا نے اپنے قول و فعل سے ولایت و امامت کا دفاع کیا اور آپ اسی راہ میں شہید ہو گئیں۔
انہوں نے امام اور معرفت شناسی کے حوالے سے حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی تعلیمات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا ایک ایسی خاتون ہیں کہ اگر آپ مرد ہوتیں تو رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی جگہ ہوتیں۔
ایرانی معروف خطیب حجت الاسلام حسینی قزوینی نے مزید کہا کہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی معرفت کا اعلیٰ ترین اعزاز یہ تھا کہ نبی کریم (ص) کی رحلت کے بعد، سوائے حضرت فاطمه زہراء (س) کے کسی پر جبرائیل نازل نہیں ہوئے، یہ شرف صرف آنحضرت کو حاصل ہے۔ جبرائیل علیہ السّلام نے، فاطمه زہراء (س) کی خدمت میں حاضر ہو کر حضرت رسول خدا (ص) کی رحلت پر تعزیت عرض کی اور اسلامی معاشرہ اور قیامت تک انسانوں کے مستقبل کے بارے میں اہم نکات بیان کئے اور یہ فرامین، مصحف فاطمه کے نام سے اہل بیت علیہم السّلام کے پاس موجود تھے۔
حجت الاسلام والمسلمین قزوینی نے امامت اور ولایت کے دفاع میں حضرت فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا کی قربانیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حضرت صدیقہ طاہرہ (س) ہر جگہ مسئلہ غدیر کو امیر المؤمنین علی علیہ السّلام کی امامت پر مضبوط اور محکم دلیل کے طور پر پیش کرتی تھیں اور اسی طرح فاطمه زہراء (س) نے مسجد النبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم میں ایک خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: خداوند عالم نے غدیر کے بعد کسی کیلئے بھی کوئی بہانہ باقی نہیں رکھا۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امت مسلمہ میں عدم تفرقہ کیلئے امامت کا اہم کردار ہوتا ہے، کہا کہ امام کی پیروی، انسان اور معاشرے کو منزل مقصود تک پہنچنے میں رہنمائی کرتی ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین حسینی قزوینی نے مزید کہا کہ اہل بیت علیہم السّلام کی اطاعت اور پیروی ایک ایسا اہم مسئلہ ہے جو اسلامی معاشرے میں وحدت اور اختلافات سے دوری کا سبب ہے۔