حضرت زہراء کی آفاقی شخصیت اور سیرت آج کے خواتین کے لئے نمونہ ہے ۔ ڈاکٹر علی ربانی
دہلی // دہلی کے یونیورسٹز میں زیر تعلیم حظہ لداخ کی اسٹیوڈیز یونین(AKSAD) کی جانب سے ایک شاندار کانر نس کل ایوان
غالب آڈیٹوریم دہلی میں منعقد ہوا جس میں ایران کے کلچرھاوس کےکلچرل کونسلر ڈاکٹر ربانی، حجت الاسلام والمسلمین سید محمد رضوی (المروف میگی اود )سرپرست انجمن صاحب الزمان کرگل ،حجت الاسلام والمسلمین شیخ جواد حبیب اور محمد الیاس مہمان خصوصی تھے
اس کنفرانس میں خطہ لداخ کے یونیورسٹی کے اساتید ،پروفیسرز حضرات کے ساتھ ساتھ کثیر تعدا د طلاب اور طالبات نے شرکت کی اور
اس کانفرنس میں ۶ طالبات نے اردو، انگلیش اور بلتی زبان میں بہترین تقریر کی ۔اور کچھ جوانوں نے نعت اوراشعار سے بارگاہ حضرت فاطمہ زہراء ؑ میں خراج عقیدت پیش کیا ۔کنفرانس کی نظامت اسٹیوڈیز یونین کے ومین وینگ نے انجام دی ۔
ڈاکٹر علی ربانی نے صدارتی خطاب میں کہا کہ حضرت فاطمہ زہراء ؑ کی ولادت کی تاریخ کو اسلامی تاریخ کے اہم واقعہ سمجھاجانا چاہیے کیونکہ جن ایام میں آپ کی ولادت ہوئی وہ دور خواتین اور بیٹیوں کے حوالے سے انتہائی تکلیف دہ اور شرمناک تھا ایسے دور میں خداوند نے پیغمبر اسلام کو مصداق آیت کوثر کے طور پر فاطمہ زہراءؑ جیسی بیٹی عطاکی جو اس دور کی تمام تر اخلاقی اور سماجی کج فکریوں کا خدا کی طرف سے بنیادی جواب بھی تھا ۔آج کے دور میں بھی انکی شخصیت اور سیرت تمام خواتین کے لئے مشعل راہ ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی نکتہ نگاہ سے عورت غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے اس لئے کہ خدا نے اسلام کو اخلاقی اورفطری تمام تر اصوالوں پر استوار کرکے اس دین کو آراستہ و پراستہ کیا ہے جس میں عورت کا ایک بنیادی کردار ہے اگر عورت اپنی ذمہ داری کو اچھی طرح انجام دے تو خاندان ، معاشرہ ،سوسایٹی میں امن اور امان قایم ہوگا لیکن اگر عورت اپنی ذمہ داری پر عمل پیرا نہ ہو تو معاشرہ فسادات کی جانب جائے گا ۔
موجود وقت میں خواتین کے سماجی ، اخلاقی استحصال کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد علی ربانی نے کہاکہ اگر دنیا نے اسلام میں خواتین کوفراہم کئے گئے مقام ، حقوق، اخلاق اور وقار کا لحاظ رکھا ہوتا تو اآج ایسی صورتحال نہیں ہوتی اور ابھی بھی ممکن ہے اگر عورت کو اس کی قدر و منزلت واپس کردی جائے تو معاشرے میں توازن اور اخلاقی بحالی ہوسکتی ہے انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں دنیا کے خواتین کوچاہئے کہ حضرت زہراء کی آفاقی شخصیت اور سیرت کو اپنے لئے نمونہ عمل قرار دیں چونکہ وہ اسوہ کامل ہیں ۔انکی تقریر کا ترجمہ شیخ جواد حبیب کررہے تھے۔ انکے تقریر کے بعد حجت الاسلام والمسلمین سید محمد رضوی نے ڈاکٹر محمد علی ربانی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جوانوں کو تعلیم حاصل کرنے اور توسل و دعا کی جانب راغب ہونے کی نصیحت کی اور دعائیہ کلمات کے ساتھ اس کانفرانس کو اختیام پذیر کیا ۔
ہمیں ہمیشہ ایسے پروگرام کرنا چاہتے
اور ہر امام کے ولادت اور شہادت کو منانا چاہیے تاکہ سب کو پتہ چلے اماموں اور ایمہ معصومین علیہم السلام کی سیرتوں کو ۔۔۔۔۔۔۔۔