حزب اللہ کے لئے امریکا اور یورپی ملکوں کے 28 پیغام : پلیز تحمل سے کام لیں
ایران // ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا نے 2006 میں اور اس کے بعد پہلے مرحلے میں حزب اللہ کو ختم کرنے اور اس کے بعد لبنان میں اس کو غیر مسلح کرنے کی کوشش کی لیکن کسی میں بھی کامیاب نہیں ہوا اور آج حزب اللہ علاقے کی قوی ترین استقامتی فورس ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے گزشتہ دنوں الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے،فلسطین کی تازہ صورتحال اور حزب اللہ لبنان کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی ۔
انھوں نے استقامتی گروہوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس علاقے میں استقامتی تحریک ایک حقیقت ہے اور حزب اللہ لبنان اس خطے کا سب سے بڑا استقامتی گروہ ہے۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے کہا کہ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کون سی چیز حزب اللہ کی تشکیل کا سبب بنی ؟
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا لبنان پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے بعد لبنانیوں نے حزب اللہ کے نام سے ایک استقامتی گروہ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ۔
انھوں نے کہا کہ حزب اللہ نے لبنان کی سلامتی اور سرزمین کے دفاع سے بھی آگے بڑھ کر صیہونزم اور دہشت گردی کے مقابلے میں علاقے کی سلامتی کا بھی دفاع کیا۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے کہا کہ آج حزب اللہ اتنی طاقتور ہوچکی ہے کہ امریکا اور بعض یورپی ملکوں نے 6 ہفتے میں حزب اللہ کو 28 بار پیغام دیا کہ ” پلیز تحمل سے کام لیں اور صیہونی حکومت کے خلاف جنگ کووسیع تر نہ ہونے دیں ۔”
انھوں نے کہا کہ امریکا نے 2003 میں عراق پر قبضہ کیا جو 2011 تک جاری رہا۔ اس کے بعد ہیلیری کلنٹن کے بیان کے مطابق امریکا نے داعش دہشت گرد گروہ بنایا اور دہشت گردی کے مقابلے میں اپنے ملک کے دفاع کے لئے عراقی نوجوانوں نے اپنے طور پر استقامتی گروہ تشکیل دیا ۔ اسی طرح شام اور یمن میں بھی عوام نے اپنے طور پر استقامتی گروہ تشکیل دیئے۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے کہا کہ ان گروہوں نے گزشتہ 6 ہفتے کے دوران اپنے فلسطینی بھائيوں کے دفاع کو اپنا فریضہ سمجھ کے بعض اقدامات انجام دیئے ۔ یہ سبھی استقامتی گروہ خود فیصلہ اور اس پر عمل کرتے ہیں۔
امیر عبداللّہیان نے کہا کہ اس سلسلے میں امریکا سے ہمیں پیغامات وصول ہوئے جن کے جواب میں ہمارا کہنا یہ ہے کہ علاقے میں ہماری کوئی نیابتی فورس نہیں ہے یہ گروہ اپنے اپنے ملکوں کے مفاد، علاقے کی سلامتی اور عرب نیز اسلامی امت کے دفاع میں خود اقدامات انجام دیتے ہیں۔
انھوں نے اپنے انٹرویو میں ایک بار پھر واضح کیا کہ غزہ اور فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ فلسطینی عوام کریں گے ۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف واضح اور شفاف ہے کہ پوری سرزمین فلسطین پر، صرف ایک فلسطینی حکومت تشکیل پانی چاہئے اور اس حکومت کا دارالحکومت بیت المقدس ہونا چاہئے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارا نظریہ ہے کہ یہ فلسطین کے اصلی باشندے ہیں جنہیں فلسطین کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق ملنا چاہئے اور جب ہم فلسطین کے اصلی باشندوں کی بات کرتے ہیں تو ہمارے مد نظر مسلمان، عیسائی اور یہودی سبھی اصلی فلسطینی ہوتے ہیں۔