Download (9) 32

جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات ستمبر سے پہلے منعقد ہونگے ، سپریم کورٹ کے فیصلے کی مکمل تائید ہوگی / امیت شاہ

’’جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری کے چلتے افسپا ہٹانے اور فوجیوں کی واپسی مرکز کے زیر غور ‘‘
چھوٹے قصبوں سے لے کر مقامی کونسلوں تک ترقی ہر کونے تک پہنچ چکی ہے ،دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام کو ختم کر دیا گیا
پتھر ائو اور ہڑتال ماضی کی باتیں ،پاکستان کی شمولیت کی وجہ سے چار دہائیوں میں 40 ہزار سے زیادہ نوجوان مارے گئے،

سرینگر// جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری کے چلتے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں آرمڈ فورسز خصوصی اختیارات ایکٹ (افسپا ) ہٹانے اور فوجیوں کی واپسی مرکز کے زیر غور ہے کا اعلان کرتے ہوئے وزیر داخلہ امیت شاہ نے پھر واضح کیا ہے کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات ستمبر سے پہلے منعقد ہونگے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹے قصبوں سے لے کر مقامی کونسلوں تک ترقی ہر کونے تک پہنچ چکی ہے اور دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام کو ختم کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مرکز کے زیر انتظام علاقے میں دہشت گردی کا’ صفایا‘ہوا ہے اور پتھر بازی ماضی کی بات بن چکی ہے۔ سی این آئی کے مطابق ’’ گلستان نیوز ‘‘ کے ساتھ مفصل بات چیت میں وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ جموں کشمیر سے فوجیوں کی واپسی اور افسپا ہٹانا کا معاملہ مرکز کے زیر غور ہے ۔ انہوں نے کہا ’’ حکومت کا مرکز کے زیر انتظام علاقے سے فوجیوں کو واپس بلانے اور امن و امان کی صورتحال صرف جموں و کشمیر پولیس پر چھوڑنے کا بھی منصوبہ ہے۔شاہ نے کہا ’’ہمارا فوجیوں کو واپس بلانے اور امن و امان صرف جموں و کشمیر پولیس پر چھوڑنے کا منصوبہ ہے۔ پہلے جموں و کشمیر پولیس پر بھروسہ نہیں کیا جاتا تھا لیکن آج وہ کارروائیوں کی قیادت کر رہی ہے‘‘۔’افسپا پر وزیر داخلہ نے کہا’’ہم افسپا کو منسوخ کرنے کے بارے میں بھی سوچیں گے‘‘۔شاہ نے پہلے کہا تھا کہ شمال مشرقی ریاستوں کے 70 فیصد علاقوں میں افسپا کو ہٹا دیا گیا ہے حالانکہ یہ جموں و کشمیر میں ہنوز نافذالعمل ہے۔ امیت شاہ نے کہا ’’دفعہ 370 کی وجہ سے ہونے والی غیر منصفانہ سیاست کو روک دیا ہے۔ اب مزید زائرین اور سیاح یہاں آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے کہا کہ اگر دفعہ 370 کو ہٹا دیا گیا تو کچھ اچھا نہیں ہوگا، لیکن اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ زمین پر مثبت تبدیلیاں آ رہی ہیں‘‘ ۔انہوں نے کہا ’’میں کشمیریوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا دوسری ریاستوں کی طرح دفعہ 370 کے بغیر بھی ان کی ثقافت، زبان اور روایات محفوظ ہیں؟ جموں و کشمیر کے لوگ آج اس مثبت تبدیلی کو محسوس کر رہے ہیں۔ دفعہ 370 کے سائے میں نوجوانوں کو دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کی طرف لے جایا گیا۔ پاکستان کی شمولیت کی وجہ سے، گزشتہ چار دہائیوں میں 40 ہزار سے زیادہ نوجوان تشدد میں مارے گئے‘‘ ۔ امیت شاہ نے مزید کہا ’’ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات ستمبر سے پہلے ہوں گے، جو وزیر اعظم مودی کے خطے میں جمہوریت کے وعدے کو پورا کرتے ہیں۔ اس جمہوریت پر چند خاندانوں کا غلبہ نہیں ہوگا بلکہ یہ عوام کی حقیقی نمائندگی کرے گی‘‘ ۔شاہ نے تحفظات کے تعلق سے اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کرنے پر فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی جیسے لیڈروں پر تنقید کی۔ انہوں نے سوال کیا کہ گزشتہ 75 سالوں میں نیشنل کانفرنس جیسی پارٹیوں نے ان دفعات کو لاگو کیوں نہیں کیا؟انہوں نے کہا کہ چھوٹے شہروں سے لے کر مقامی کونسلوں تک ترقی ہر کونے تک پہنچ چکی ہے۔ کلاک ٹاور لال چوک پر قومی پرچم کا بلند ہونا اور سیاحوں اور زائرین کی تعداد میں اضافہ نئے کشمیر کی ترقی کی نشاندہی کرتا ہے۔پنچایتی انتخابات میں تقریباً 30 ہزار لوگوں کی شرکت مرکزی حکومت کے لیے ایک اہم کامیابی ہے۔ شاہ نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ پہچانیں کہ ان کے لیے کیا بہتر ہے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ریلی میں شرکت کرنے والے نئے کشمیر کے ویژن کا مشاہدہ کرنے آئے تھے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان کا فوری مقصد جموں و کشمیر کی قیادت کرنا نہیں ہے بلکہ لوگوں کے دل جیتنا ہے۔شاہ نے یہ بھی خبردار کیا کہ پاکستان کے حق میں بولنے والوں کو آئندہ لوک سبھا انتخابات میں نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دفعہ 370 کی منسوخی نے جموں و کشمیر میں اہم تبدیلیاں لائی ہیں، جس سے ہر ہندوستانی کے لیے ایک خاص مقام حاصل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے کو دیکھ بھال اور توجہ کے ساتھ آگے بڑھایا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں