Download (15) 29

جموں و کشمیر کو مناسب وقت پر ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا : لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا

ستمبر2024 سے پہلے اسمبلی انتخابات ہونگے
روش نہیں بدلنے تک پاکستان کیساتھ مذاکرات باممکن، جلد ہی ٹارگٹ کلنگ کاخاتمہ ہو جائیگا

سری نگر// لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے یقین دلایا ہے کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات ستمبر2024 سے پہلے کرائے جائیں گے لیکن انہوں نے واضح کیا کہ انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن آف انڈیا کادائرہ اختیارہے۔منوج سنہا نے اُتر پردیش کے غازی پور سے آئندہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ان کی توجہ جموں و کشمیر پرمرکوز ہے۔جے کے این ایس مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق ایک نجی ٹیلی ویژن نیٹ ورک کیساتھ ایک انٹرویو میںلیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ ملک کے باقی حصوں کیساتھ جموں و کشمیر میں لوک سبھا انتخابات ہو رہے ہیں اور مکمل الیکشن کمیشن12 مارچ کو جموں وکشمیر کا دورہ کر رہا ہے۔اسمبلی انتخابات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات ستمبر سے پہلے کرائے جائیں گے جبکہ مناسب وقت پر ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ اسمبلی انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کا کام ہے اور جب بھی وہ کال کریں گے تو حکومت انتخابات کے لئے تیار ہوگی۔ اتر پردیش کے غازی پور سے آئندہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے پر ایک سوال کے جواب میں جو انہوں نے 2014 میں جیتی تھی، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہانے کہا کہ وہ غازی پور کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں کیونکہ یہ ان کی جائے پیدائش ہے لیکن اس وقت ان کے سامنے اہم کام یہ ہے کہ وہ ماتا ویشنو دیوی جی اور بابا امرناتھ جی کے آشیرواد سے جموں و کشمیر میں ایمانداری سے کام کریں۔کچھ سیاستدانوں کی جانب سے پاکستان کے ساتھ بات چیت کا مطالبہ کرنے پرمنوج سنہا نے کہا کہ حکومت ہند اور جموں و کشمیر انتظامیہ کی پالیسی بالکل واضح ہے کہ جب تک پاکستان اپنا راستہ نہیں بدلتا، پڑوسی ملک کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم جموں و کشمیر کے لوگوں اور نوجوانوں سے بات کریں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان مستقبل میں بھی ایسا سلوک نہیں کرے گا تو انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت تک کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ جموں و کشمیر میں کوئی سیاسی نظر بند نہیں ہے، تاہم لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جو لوگ ملک کی یکجہتی اور سا لمیت کو چیلنج کرتے ہیں، وہ قانون کا سامنا کرتے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی سرگرمیوں کی مکمل آزادی ہے جس کا اندازہ آپ سیاسی رہنماؤں کے بیانات اور تقریروں سے کر سکتے ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہاکہ ہم نہ صرف دہشت گردی بلکہ دہشت گردی کے پورے ایکو سسٹم کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ کچھ واقعات (ٹارگٹ کلنگ کے) ہوئے جن میں ہم نے کارروائی کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ جموں و کشمیر جلد ہی ٹارگٹ کلنگ سے بھی آزاد ہو جائے گا۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے مزید کہا کہ وہ پوری ذمہ داری کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ٹارگٹ کلنگ پاکستان کے کہنے پر عمل میں لائی گئی۔دہشت گردوں کی طرف سے دراندازی کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے منوج سنہا نے کہا کہ دہشت گرد بعض اوقات جنگ بندی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہپہلے دہشت گرد وں کی توجہ کشمیر پر تھی لیکن بعد میں انہوں نے راجوری اور پونچھ میں بھی کوشش کی۔ اب فوج، نیم فوجی دستوں اور پولیس کی جانب سے 360 ڈگری سیکورٹی انتظامات کیے جا رہے ہیں اور سرحدی اضلاع میں حالات کو کنٹرول کیا جائے گا۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جموں و کشمیر میں تشدد، شہری اور سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں 75 فیصد کمی آئی ہے، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ ماضی کے مقابلے وادی میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی میں کافی کمی آئی ہے۔انہوںنے کہاکہ پہلے، لوگ شام کو وادی میں اپنے گھروں کو بھاگ جاتے تھے لیکن اب وہ رات کی زندگی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہاکہ پتھراؤ تاریخ بن چکا ہے۔ سری نگر میں دہلی سے بہتر بازار ہیں۔ ایک نوجوان نے ہڑتالوں کی وجہ سے اپنی 3 سال کی ڈگری 7 سال میں مکمل کی لیکن اس کی بہن نے اب 3 سال میں ڈگری مکمل کر لی ہے کیونکہ اسکول اور کالج ٹھیک سے چل رہے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے کوئی بند کیلنڈر جاری نہیں کیا گیا ہے لیکن حکومت تہوار کے کیلنڈر جاری کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر حکومت کو 90ہزار کروڑ روپے کی صنعتی ترقی کی تجاویز موصول ہوئی ہیں اور 15ہزار کروڑ روپے کے منصوبے زمین پر ہیں جبکہ باقی بھی جلد ہی حقیقت بن جائیں گے۔انہوں نے کہا کہجموں و کشمیر ای سروسز میں ملک میں نمبروَن بن گیا ہے۔انہوں نے گجروں اور بکروالوں کے کوٹہ کو کم کیے بغیر پہاڑیوں اور دیگر قبائل کو ایس ٹی کا درجہ دینے، نوکریوں، تعلیمی اداروں، پنچایتوں اور میونسپلٹیوں میں او بی سی کو ریزرویشن، گجروں اور بکروالوں کو جنگلات کے حقوق کا قانون، گڈی، سپی اور سینہ، شہریت کا بھی حوالہ دیا۔ مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں کے حقوق اور نریندر مودی حکومت کی طرف سے لوگوں کو سماجی طور پر بااختیار بنانے کے لیے بہت سے دوسرے اقدامات اٹھائے گئے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں