اپنی پارٹی جموں اور وادی کے عوام کے درمیان ایک پُل کا کردار ادا کررہی ہے: سید محمد الطاف بخاری
نئی دلی اور ایل اجی انتظامیہ سے حساس عوامی معاملات کا بیڑا آنے والی منتخب حکومت کے چھوڑنے کی اپیل
‘انہدامی مہم کو ختم کرنا قابل سراہنا اقدام’
جموں: اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے حساس معاملات اور اہم عوامی مسائل سے نمٹنے کا کام آنے والے اسمبلی انتخابات کے بعد سامنے آنے والی منتخب سرکار پر چھوڑ دینا چاہیے۔
وہ جموں میں آج پارٹی کے ایک پروگرام کے اختتام پر صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔ اس پروگرام کا انعقاد جموں کی ممتاز سیاسی شخصیت اور نیشنل کانفرنس کے سابق صوبائی سیکرٹری شیخ محمد شفیع اور اُن کے ساتھیوں کو اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے پر اُن کا استقبال کرنے کےلئے کیا گیا تھا۔
شیخ محمد شفیع کے علاوہ جو دیگر لوگ اپنی پارٹی میں شامل ہوئے، اُن میں رحمت اللہ زرگر، لیاقت تانترے، کلدیپ کمار، پریتو دیوی، مجاہد حسین، فتح علی شاہ، شام راج، دیپک کمار، اور دیگر اشخاص شامل تھے۔ اس موقع پر پارٹی کے سرکردہ لیڈروں اور سینئر کارکنوں کے علاوہ پارٹی کے ریاستی جنرل سکریٹری وجے بکایا اور صوبائی صدر منجیت سنگھ بھی موجود تھے۔
موصولہ بیان کے مطابق سید محمد الطاف بخاری نے شیخ محمد شفیع اور دیگر کو پارٹی میں شامل ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو اپنی پارٹی میں تہہ دل سے خوش آمدید کہتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ آپ کی شمولیت سے علاقے میں پارٹی مزید مضبوط ہوگی۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جب آپ اپنے اپنے علاقوں عوامی خدمت میں جُٹ جائیں گے تو پارٹی قیادت کو اپنے شانہ بشانہ پائیں گے۔”
تقریب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ جموں کشمیر میں انہدامی مہم کو ختم کرنے کا فیصلہ قابل سراہنا ہے۔ انہوں نے کہا، “دیر آید درست آئد کے مصداق یہ ایک احسن اقدام ہے۔ حکومت کو بالاخر یہ احساس ہوگیا کہ اس مہم کی وجہ سے عوام میں جائز طور پر سخت ناراضگی پائی جارہی تھی۔”
تاہم انہوں نے حکومت کے اُس تازہ حکم پر اپنی تشویش کا اظہار کیا، جس کے مطابق جمو ں کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، “یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ حکومت کی جانب سے یکے بعد دیگرے سخت احکامات جاری ہورہے ہیں۔ حساس معاملات پر تمام فیصلے مکمل غور و خوض اور عوامی جذبات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کئے جانے چاہئیں۔ بلکہ یہ فیصلے آنے والی منتخب حکومت کی صوابدید پر چھوڑ دیئے جانے چاہیں۔”
اپنی پارٹی کے صدر نے جموں اور وادی کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے جمہوری حقوق کے تحفظ کے لیے متحد رہیں۔ انہوں نے کہا، “میں دونوں خطوں کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے بھر پور اتحاد کا مظاہرہ کریں۔ مجھے یقین ہے کہ اس بار آپ آئندہ انتخابات میں ایک مضبوط حکومت منتخب کریں گے تاکہ وہ آپ کے مفادات اور حقوق کا تحفظ کر سکے۔”
انہوں نے مزید کہا، “اپنی پارٹی دو خطوں کے لوگوں کو جوڑے رکھنے کے لیے ایک پُل کا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں، جب اپنی پارٹی کو عوامی مینڈیٹ حاصل ہوگا، تو ہم عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں گے اور ہم عوام مخالف قوانین کو منسوخ کرنے ذرا بھی نہیں ہچکچائیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا، “جب میں یہ کہتا ہوں کہ ہم باہر والوں کو ایک انچ زمین بھی نہیں دیں گے تو میں لوگوں کو مشتعل کرنے یا اُن کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش نہیں کرتا ہوں بلکہ یہ بات میں خلوص کے ساتھ قانون کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے کرتا ہوں۔ ہم بالکل قانونی اور جمہوری اصولوں اور اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے عوام کے حقوق کی حفاظت کریں گے۔”
انہوں نے مزید کہا، “5 اگست 2019 کے واقعات کے بعد جب جموں و کشمیر میں غیر یقینیت کا ماحول تھا اور لوگوں کو اپنے مستقبل کے حوالے سے خدشات لاحق تھے، تو اپنی پارٹی کے لیڈران نے پہل کرتے ہوئے دلی جاکر ارباب اختیار سے ملاقات کی اور ہم نے یہ بات یقینی بنائی کہ مرکزی سرکار سرکاری نوکریوں اور یہاں کی زرعی زمین پر جموں کشمیر کے عوام کے خصوصی حق تسلیم کرے۔ حالانکہ اُس وقت ہمارے خلاف بدترین پروپگنڈا کیا گیا۔ ہم نے اس پروپگنڈے پر کوئی توجہ نہیں دی کیونکہ ہمارا مقصد مشکل وقت میں اپنے عوام کے ساتھ کھڑا رہنا تھا۔”
اس موقع پر سید محمد الطاف بخاری، وجے بکایا اور منجیت سنگھ کے علاوہ پارٹی کے سرکردہ قائدین اور سینئر کارکنان موجود تھے، اُن میں فقیر ناتھ، ارون کمار چھپر، ڈاکٹر روہت، بودھ راج بھگت، اعجاز کاظمی، رفیق احمد خان، ابھے بکایا، وپل بالی، راج شرما، پاونیت کور، طارق لیو، شیخ عبداللطیف، ریتو پنڈتا، سندیپ وید، سرجیت، اور دیگر اشخاص موجود تھے۔