ایران // رہبر معظم آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تہران کے 24 ہزار شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ہونے والی کانفرنس کے منتظمین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منتظمین نے کانفرنس کا اہتمام کرکے گرانقدر خدمت انجام دی ہے۔ منتظمین کی بریفنگ بہت حوصلہ افزا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تہران ان شہروں میں سے ہے جن کے بارے میں لوگ بہت کم جانتے ہیں۔ ایرانی قوم کے اندر بہت ساری صلاحیتین موجود ہیں جن میں شجاعت، غیرت، دینداری اور حریت پسندی شامل ہیں۔ یہ ساری خصوصیات تہران کے عوام کے اندر پائی جاتی ہیں۔
رہبر انقلاب نے فرمایا کہ قم، مشہد، تبریز اور اصفہان جیسے شہروں کی طرح تہران نے بھی انقلاب اسلامی کے لئے بہت قربانیاں دیں بلکہ تہران نے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا۔ نماز جمعہ کے اجتماعات، محرم کی مجالس اور دیگر مواقع پر عوام نے بڑی تعداد میں ریلیوں اور جلوسوں میں شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ شہداء کے بارے میں ائمہ طاہرین اور بزرگان دین نے بہت گفتگو کی ہے۔ امام خمینی نے شہداء کے بارے میں کافی سیر حاصل گفتگو کی ہے لیکن ان سب سے بڑھ کر قرآن میں اللہ کا فرمان ہے جس کا کسی سے مقایسہ نہیں کیا جاسکتا۔ اللہ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ خداوند متعال معاملہ انجام دیتا ہے۔ یہ بہت بڑا نکتہ ہے۔انسان کی جان کے عوض اللہ بہشت عطا کرتا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ شہداء کے درجات بلند ہیں البتہ ان کے درجات مختلف ہیں۔ شہداء کربلا کا رتبہ سب سے بلند ہے جو دوسروں کے کندھے سے گزریں گے۔ انقلاب اسلامی کی راہ میں جنہوں نے اپنی جان دی وہ بھی اللہ کے نزدیک مقام رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہداء کے خون کی برکت سے ایران اور عالم اسلام کو کفر اور استکبار کے زیراثر آنے سے بچایا۔ ان کی قربانیوں کے اثرات پورے عالم اسلام میں مشاہدہ کرسکتے ہیں۔ ہم نے کسی پر اپنا حکم نہیں چلایا بلکہ یہ سب انقلاب سے خود متاثر ہوئے ہیں۔ انقلاب اسلامی نسیم بہار کی حیثیت رکھتا ہے جو فطری طور پر اپنا اثر دکھاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کفر اور استکبار کی ثقافت میں ڈھلنے کا عمل پہلوی دور سے پہلے شروع ہوا تھا۔ عیاس پسند شہزادوں اور بادشاہوں نے مغربی ثقافت کو اپنانا شروع کیا۔ پہلوی دور میں یہ عروج پر پہنچا۔ شہنشاہی حکومت نے برطانیہ کے ساتھ معاہدے کئے اس کے بعد براہ راست داخل ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ اللہ نے اس موقع پر ایران کی مدد کی اور ایرانی عوام کو ان مشکل حالات سے نکالا۔ انقلاب اسلامی نے ایران کو نجات دی۔ ایرانی عوام نے اپنی شناخت کی جنگ لڑی۔ ایرانی عوام نے اپنی جان دی لیکن اپنی شناخت کو مٹنے سے بچایا۔
(مہر خبررساں ایجنسی )