ایران کے صدر نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ مسئلہ فلسطین پر دنیا بھر کے باضمیر لوگوں کو تشویش ہے، کہا کہ امریکہ اور صیہونیوں کے خلاف غزہ میں انسانیت کے خلاف جرائم کی عالمی عدالت میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے
ایران کے صدر نے تہران میں منعقدہ فلسطین کے بارے میں بین الاقوامی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس واقعہ نے ہمیں اکٹھا کیا ہے وہ عالم اسلام، دانشوروں،اعلی حکام، سیاسی شخصیات، سماجی، ثقافتی اور میڈیا کی مشترکہ تشویش ہے۔
انکا کہنا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ نہ صرف عالم اسلام کا بلکہ عالم انسانیت کا بھی اہم ترین مسئلہ ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ استکباری نظام ، جبر و استبداد کے ذریعے فلسطینی عوام کے حقوق غضب کرنا چاہتا ہے، اور اسے قانون اور انسانیت کی کوئی پرواہ نہیں، اس کے لیے جو چیز اہم ہے وہ اس غاصب نظام کے مفادات ہیں۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ مسئلہ فلسطین پر پوری دنیا کے بیداراور باضمیر لوگوں کو تشویش ہے کہا کہ امریکہ اور صیہونیوں پر انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب پر بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔
صدر مملکت نے کہا کہ صیہونی فوج کے ہاتھوں خواتین اور بچوں کے قتل اور فلسطینی عوام کے گھروں کی تباہی قابل افسوس ہے ۔ لیکن اس سے زیادہ افسوسناک بات یہ ہے امریکہ اور بعض مغربی ممالک اس کی حمایت کر رہے ہیں اور انسانی حقوق کے تحفظ کا دعویٰ کرنے والے بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کچھ کرنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ انسانیت کو ایک نئے عالمی نظام کی تشکیل کے لیے سوچنا چاہیے اور ہم خیال لوگوں کی ان ملاقاتوں کو ایک نیا عالمی نظام تشکیل دینے کے لیے سنجیدہ تعاون میں تبدیل ہونا چاہیے۔
صدر ایران نے کہا کہ اگر غاصبابنہ قبضہ ایک سال کے بجائے 70 سال ہو جائے تب اسے جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ قابض ہمیشہ قابض ہوتا ہے اور اس کے قبضے کا خاتمہ ہونا چاہیے ، فلسطینی عوام کا دفاع ان کا جائز حق ہے۔