133

اسلامی مفکرین اور دانشمندوں کو ’’امتِ واحدہ‘‘ تک پہنچنے کی راہ میں قدم بڑھانے چاہئیے

اسلامی مفکرین اور دانشمندوں کو ’’امتِ واحدہ‘‘ تک پہنچنے کی راہ میں قدم بڑھانے چاہئیے

ایران// حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی نے 37ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے نام جاری اپنے پیغام میں کہا: باہمی مشترک اقدار کی تلاش، ان کی تبیین و وضاحت اور مسلمانوں کو ان سے متعارف کرانا اور ان پر عمل کرنے کی دعوت دینا مسلمانوں کے درمیان یکجہتی اور وحدت و تقریت کو جاری رکھنے کا سب سے اہم طریقہ ہے۔

37ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے نام آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی کے پیغام کا متن کچھ یوں ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُکُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَ أَنَا رَبُّکُمْ فَاعْبُدُونِ

سب سے پہلے میں تمام مسلمانوں اور خاص طور پر معزز مہمانوں کو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اس طرح کے بابرکت اجتماع کے انعقاد پر مجمع جہانی تقریب مذاہبِ اسلامی اور اس کے معزز سیکرٹری اور اس محفل میں شرکت کرنے والے علماء، دانشمندان اور معزز مہمانوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

کئی سالوں سے ہمارے اسلامی ملک میں اس طرح کی کانفرنسز اور اجتماعات منعقد ہو رہے ہیں اور ان تقاریب کے شرکاء ایک پر سکون اور دوستانہ ماحول میں باہمی وحدت اور بھائی چارے کے ساتھ مسلمانوں کے مسائل و مشکلات پر گفتگو کرتے ہیں۔ بلاشبہ بعض مسائل میں ایک دوسرے کے ساتھ اختلافِ نظر اور عقائد و نظریات کا متعدد ہونا باہمی بات چیت اور تعامل میں مانع نہیں ہوتا۔ بے شک ایسی صحبت اور ہم خیالی دیگر اسلامی معاشروں کے لیے اپنی تمام تنوع اور کثرت کے ساتھ موزوں نمونہ ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ طولِ تاریخ میں دشمن نے مومن معاشرہ کو کمزور کرنے لئے مسلکی، نسلی اور فکری اختلافات سے فائدہ اٹھایا ہے اور اپنے مذموم منصوبوں سے کبھی دستبردار نہیں ہوا۔ اس لیے ضروری ہے کہ مسلمان بھی اس سے ایک لمحہ غافل نہ ہوں۔

باہمی مشترک اقدار کی تلاش، ان کی تبیین و وضاحت اور مسلمانوں کو ان سے متعارف کرانا اور ان پر عمل کرنے کی دعوت دینا مسلمانوں کے درمیان یکجہتی اور وحدت و تقریت کو جاری رکھنے کا سب سے اہم رستہ ہے۔

اب جبکہ اس کانفرنس کا بنیادی نعرہ “مشترکہ اقدار کے حصول کے لیے تعاون” طے پایا ہے تو عالم اسلام کے اندیشمندان اور عالمان کے لئے بہترین فرصت ہے کہ وہ باہمی مشترکات کو تلاش کریں اور انہیں مسلمانوں کو متعارف کرائیں تاکہ اس کے سائے میں اسلامی معاشرہ ’’امتِ واحدہ‘‘ تک پہنچنے کی راہ میں قدم بڑھائے اور یہ چیز صرف علماء و اندیشمندان اسلامی کے توسط سے ہی متحقق ہو سکتی ہے۔

میں ایک بار پھر اس کانفرنس میں شرکت کرنے والے تمام معززین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے میں اللہ تعالیٰ سے اسلام اور پوری دنیا کے مسلمانوں کی عزت و سربلندی کے لیے دعاگو ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اسلامی معاشرہ میں موجود کمزوریوں کو باہمی ہمت اور تلاش کے ساتھ دور کیا جائے گا۔ بمنّه و کرمه إنّه ولیٌ قدیر.

قم –

ناصر مکارم شیرازی

ربیع الاول 1445ھ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں