ایران نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونی رجیم کی خونی جارحیت کے سبب اسرائیل کی طرف سے عالمی امن اور سلامتی کو لاحق خطرہ اب پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایکس پوسٹ میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی طرف سے یو این چارٹر کے آرٹیکل 99 پر زور دیتے ہوئے سلامتی کونسل سے غزہ جنگ پر فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
گوٹیرس کے اس اقدام سے ناراض اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے دعویٰ کیا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کی حمایت کر رہے ہیں اور ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ الزام عائد کیا کہ ان کا دور عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔
کنعانی نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ “صیہونی حکومت اپنے غیر قانونی قیام کے بعد سے عالمی امن و سلامتی کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہے اور آپریشن طوفان الاقصیٰ کے بعد اس قاتل رجیم کی اصلیت دنیا کے سامنے مزید واضح ہو گئی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت نے ثابت کیا کہ وہ بین الاقوامی میکانزم اور اداروں کو کوئی اہمیت نہیں دیتی اور اسرائیل اب پہلے سے کہیں زیادہ عالمی امن اور سلامتی کے ساتھ پوری انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔ لہذا اس عالمی خطرے سے نمٹنا اقوام عالم کی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ سلامتی کونسل کو لکھے گئے اپنے خط میں گوٹیریس نے کہا کہ جنگ نے غزہ میں انسانی ہمدردی کے نظام کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اور “بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے لاحق خطرات کو بڑھا دیا ہے۔
انہوں نے 15 رکنی باڈی پر زور دیا کہ وہ غزہ میں “انسانی تباہی سے بچنے کے لیے دباؤ ڈالیں” اور اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی فورسز کے درمیان مکمل انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے لیے متحد ہو جائیں۔
خط کے ساتھ صحافیوں کو دیے گئے ایک بیان میں اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ 2017 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب گوٹریس نے آرٹیکل 99 کو استعمال کرنے پر مجبور کیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اقوام متحدہ کے سربراہ یہ قدم “انسانی جانوں کے ضیاع کے پیش نظر اٹھا رہے ہیں۔”
دوجارک نے آرٹیکل 99 کے استعمال کو ایک “فوری آئینی اقدام” کے طور پر بیان کیا جس کے بارے میں گوٹیریس کو امید ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کے لیے سلامتی کونسل اور بڑے پیمانے پر عالمی برادری پر مزید دباؤ ڈالیں گے۔
یاد رہے کہ غزہ کے خلاف جارحیت کے آغاز سے اب تک تل ابیب رجیم نے کم از کم 16,248 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے جن میں 7,112 بچے اور 4,885 خواتین شامل ہیں اور 43,616 دیگر زخمی ہوئے ہیںاور تقریباً 7,600 لوگ لاپتہ بھی ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق غزہ کی آبادی کا تقریباً تین چوتھائی یعنی 1.9 ملین افراد اسرائیلی حملوں کی وجہ سے بے گھر ہو چکے ہیں۔