لکھنؤ// دلدار علی غفران مآبؒ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ہندوستان کے پہلے مجتہد جامع الشرائط و مرجع تقلید، آیۃ اللہ العظمیٰ سیددلدار علی غفران مآبؒ کے پرپوتے سید العلماء مولانا سید محمد ابراہیم فردوس مکانؒ کے ایصال ثواب کے لیے ایک مجلس عزا منعقد ہوئی ۔
مجلس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اس کے بعد شعرائے کرام نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا شفیق عابدی نے کہاکہ امام حسنؑ نے فرمایا تم علم سیکھو۔ اگر اسے یاد نہ رکھ سکو تو اسے لکھ کر اپنے گھروں میں محفوظ کر لو۔ انسان اگر طالب علم ہےتو اس پر یہ فرض ہے کہ وہ اپنے علم میں اضافہ کرنے کے لیے حد درجہ محنت کریں، اور اس کی طلب میں آنے والی ہر رکاوٹ پر صبر کریں، اور اپنے علم کو نصاً اور استنباطاً حاصل کرنے میں نیت کواللہ کے لیے خالص رکھیں اس کام میں مدد حاصل کرنے کے لیے اللہ اور اہلبیتؑ کی طرف رغبت رکھیں۔
آج بر صغیر پر خاندان اجتھاد کی محنت کا نتیجہ ہے کہ ہزاروں مدارس اور لاکھوں طالب علم تعلیم آل محمدؑ حا صل کرنے میں مشغول ہیں ۔ تقریباً ڈھائی سو سال قبل غفران مآبؒ کے ذریعہ ترویج ولایت اور عزاداری امام حسینؑ کی جو بنیاد رکھی گئی تھی الحمداللہ آج بر صغیر میں شیعت پروان چڑھ رہی ہے ۔
اسی طریقہ سے جناب غفران مآبؒ کے پر پوتےسید العلماء مولانا سید محمد ابراہیم فردوس مکانؒ ہندوستانی شیعی دنیا کی وہ تاریخی شخصیت ہیں جنہوں نے علمی و فکری کاموں کے علاوہ قوم کی قیادت میں بھی خاندان اجتھاد کا امتیاز رکھا ۔ آصفی مسجد میں گھوڑے با ندھے جانے کے بعد نماز جمعہ کا انعقاد کو قطع نہیں ہونے دیا اور طویل مدت تک نماز جمعہ کی امامت کے فرائض انجام دیتے رہے یہاں تک کہ 1887 میں جب آصفی مسجد خالی ہو گئی تو پھر آپ نے وہاں نماز جمعہ و جماعت کے فرائض انجام دیئے۔
اور جب مخالفین نے اذان میں ولایت علیؑ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ میں مقدمہ دائر کیا اور پا بندی لگائی گئی تب سید العلما نے عدالتِ عظمیٰ میں ولایت مولائے کائنات کو اذان کا جز قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ جب حیات ہے تب تک اذان میں یہ اعلان کیا جاتا رہے گا۔ اور آخر کار مقدمہ میں فتح حاصل کرکے پورے ہندوستان میں آپ نے و خلیفتہٗ بلا فصل اذان میں رائج کیا۔آخر میں مولانا نے مصائب سید الشہداؑ بیان کیا ۔