آییے قاسم رح کی سنتے ہیں !
مرے معبود مرےعشق ،ترا ہوں میں شیدای۔
مقبول ترے دربار میں کاش مری حالت ہو فدائی
خدا کے حضور سردار کی وه نرالی انکساری۔
حرم کی حرمت کے صدقے گداے بخشش کا ندایی۔
حاج ہم سے خیمہ ولایت کا دفاع چاہتا ہے۔۔
کہ گوہر بے بہا سے ہی کوثر شفا بہتا ہے
دریائے حکمت و معرفت کے ممتاز رہبر و راہنما۔
ہے تقدیس لازم اس روح کی، دلبر و خوشنما
مظلوم ولی کی ولایت کے دامن کو نہ چھوڑنا۔
یاد زہرا کے لعل میں بہے جو گرانبہا موتی۔
استکبار کی چاه ہے رسی کو اپنی طرف موڑنا
ہاں مظلوم کے دفاعی اشک قیمت نہیں کھوتی
شہدا ہماری عزت و سر بلندی کے نشاں ہیں۔
گویا دنیائے الفت کے غوطہ زن سلطان ہیں
روح اسلامی آپ ہیں ،کہ آپ ہے امید اسلام۔
بازرہو بننے سے خونخوار درندوں کے غلام
وصال یار وصل خدا کے علاوه کچھ نہیں
خدا سے پیار راه شہادت کے علاوه کچھ نہیں
کربلا تری درسگاه ،شہادت تری راه و تقدیر۔
آه!قاسم تری تقسیم پہ دلگیر کیوں نہ ہو میر
E-mail:Meerhussain091@gmail.com